بلوچستان کے سینکڑوں امیدوار کروڑ پتی

  • June 28, 2018, 4:55 pm
  • National News
  • 928 Views

سردار یار محمد رند کی جانب سے کاغذات نامزدگی کیساتھ جمع کرائے گئے حلف نامے میں اثاثوں کی تفصیل
ولی محمد نورزئی:
پی بی 27 کوئٹہ پر بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار ولی محمد نورزئی صوبے کے دوسرے امیر ترین امیدوار ہیں۔ ان کے اثاثوں کی مالیت 44 کروڑ 86لاکھ روپے سے زائد ہے۔ انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں 2017ء میں سالانہ آمدن 16کروڑ88 لاکھ روپے ظاہر کی ہے جس پر انہوں نے 7 کروڑ 23 لاکھ روپے ٹیکس ادا کیا۔
سکندر حیات خان جوگیزئی:
این اے 257 سے امیدوار سردار حیات خان جوگیزئی صوبے کے دوسرے امیر ترین امیدواروں میں سے ایک ہے ۔ ان کے اثاثوں کی مالیت 43کروڑ 96لاکھ 30ہزار روپے بنتی ہے۔ سکندر حیات خان جوگیزئی کے پاس ڈھائی کروڑ روپے کی زرعی جائیدا دہے۔ وہ ساڑھے سولہ کروڑ روپے کی ڈی جی خان، ملتان اور اسلام آباد میں تجارتی و رہائشی مکانات کے مالک ہیں۔ بیس کروڑ روپے ملکیت کے پٹرول پمپ ، ایل پی جی پلانٹ ، ماربل فیکٹری اور ہوٹلوں کے بھی مالک ہیں۔ ان کے پاس دو گاڑیاں ہیں ۔ ان کا بینک بیلنس 23لاکھ روپے ہے۔سکندر حیات خان جوگیزئی بینک کے پچاس لاکھ روپے کے مقروض بھی ہیں۔ تاہم انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں ٹیکس ادائیگی سے متعلق کوئی تفصیل نہیں بتائی ۔
عاصم کرد گیلو:
این اے 267، این اے 260، پی بی 35، پی بی 17 کچھی پر امیدوار سابق صوبائی وزیر میر عاصم کرد گیلو بلوچستان کے تیسرے امیر ترین انتخابی امیدوار ہیں۔ انہوں نے کاغذات نامزدگی میں 42 کروڑ 5 لاکھ روپے کے اثاثے ظاہر کیے ہیں جس میں 5 کروڑ روپے کی تنخواہ اور زرعی آمدن شامل ہے۔ انہوں نے 2017ء میں تنخواہ اور زرعی آمدن پر 11 لاکھ روپے کا ٹیکس دیا۔ ان کے اثاثوں میں گزشتہ سال کی نسبت 5 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ۔ عاصم کرد گیلو ساڑھے چھ کروڑ روپے کی جائیداد، 3 کروڑ 25 لاکھ روپے کی گاڑیوں کے مالک ہیں۔ ان کے پاس 25 کروڑ روپے بینک بیلنس ہے۔ انہوں نے ایک کروڑ 30 لاکھ روپے ادھار دیا ہے۔
نوابزادہ طارق مگسی:
پی بی 16 جھل مگسی پر امیدوارسابق ایم پی اے نوابزادہ طارق مگسی کا شمار بھی بلوچستان کے امیر ترین امیدواروں میں ہوتا ہے۔ ان کے ظاہر کردہ اثاثوں کی کل مالیت 32کروڑ 42لاکھ روپے ہے۔ انہوں نے 2کروڑ63لاکھ روپے کی سالانہ اآمدن پر 16لاکھ 55ہزار روپے ٹیکس دیا۔
غریب امیدوار
مولوی قمر الدین:
خضدار سے جے یو آئی کے سابق رکن قومی اسمبلی مولوی قمر الدین صرف ساڑھے تین لاکھ اثاثوں کے مالک ہیں۔
عبدالرؤف مینگل:
بی این پی کے سابق رکن قومی اسمبلی عبدالرؤف مینگل غریب امیدواروں میں شمار ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کاغذات نامزدگی میں سات لاکھ روپے کی بنجر زمین، چار لاکھ بیس ہزار روپے مالیت کا سات تولہ سونا اور ایک لاکھ روپے بینک بینلس ظاہر کیا ہے۔
مولانا عصمت اللہ:
این اے 264 سے جے یو آئی کے امیدوار سابق رکن قومی اسمبلی مولانا عصمت اللہ سات ایکڑ زرعی اراضی کے مالک ہیں ان کے پاس بیس ہزار روپے کے زیورات ہیں۔ بینک میں چار لاکھ روپے رکھتے ہیں۔
اہم سیاسی شخصیات کے اثاثوں کی تفصیلات
ظفراللہ جمالی:
این اے 261 پر کاغذات نامزدگی جمع کرانےوالے سابق وزیراعظم ظفراللہ جمالی نے ایک کروڑ 41 روپے کے اثاثے ظاہر کیے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ سال قومی اسمبلی سے 24 لاکھ روپے تنخواہ وصول کی اور اس پر ایک لاکھ 38 ہزار روپے ٹیکس دیا۔ ظفراللہ جمالی کے پاس کوئی ذاتی گاڑی نہیں۔ انہوں نے 59 لاکھ روپے کا بینک بیلنس، 2 لاکھ روپے نقد اور 28 ہزار روپے کے ہتھیار بھی اثاثوں میں ظاہر کئے ہیں ۔
محمودخان اچکزئی:
این اے 265 اور این اے 263 پر امیدوار پشتونخوامیپ کے سربراہ سابق ایم این ے محمود خان اچکزئی 75 لاکھ 33 ہزار روپے اثاثوں کے مالک ہیں۔ ان کی کفالت میں اہلیہ، تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ انہوں نے 2017 ء میں تنخواہ اور زرعی آمدن 60 لاکھ روپے ظاہر کی جس پر انہوں نے ایک لاکھ 42 ہزار روپے ٹیکس دیا۔
سردار اختر جان مینگل:
بی این پی کے سربراہ این اے 272، این اے 269 اور پی بی 40 خضدار سے امیدوار ہیں۔ انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں تین کروڑ 42لاکھ روپے کے اثاثے ظاہر کیے ہیں جس میں اپنے اور بیٹے کے نام پر حب اور خضدار میں 2ہزار سے زائد ایکڑ اراضی بھی شامل ہے۔ دبئی میں 7سات 50ہزار درہم کا فلیٹ رکھتے ہیں۔ ایک کروڑ 95لاکھ روپے کی لینڈ کرزور گاڑی کے مالک ہیں۔ ان کے پاس گھریلو استعمال میں ایک کروڑ 50لاکھ روپےکےزیوارات ہیں۔ سردار اختر مینگل کے پاس چالیس لاکھ روپے کے پرائز بانڈ، بیس لاکھ روپے نقد، 63لاکھ روپے ایک بینک ، 39ہزار دوسرے بینک میں اور6لاکھ روپے دوسرے بینک میں موجود ہیں۔ان کے دبئی کے بینک اکاونٹ میں 66ہزار درہم موجود ہے۔ سردار اختر مینگل کوئٹہ میں بارہ لاکھ روپے کے گھر، ڈی ایچ اے کراچی میں تین کروڑ کے گھر کے مالک ہیں۔ ان کے پاس پانچ لاکھ روپے کے زرعی آلات اور 28لاکھ روپے کے مویشی ہیں۔ سردار اختر مینگل نے 68لاکھ روپے کی تنخواہ پر 13لاکھ 67ہزار روپے ٹیکس دیا۔
نواب محمد اسلم رئیسانی:
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان چیف آف سراوان نواب محمد اسلم رئیسانی پی بی 35 سے آزاد امیدوار ہیں۔ انہوں نے کاغذات نامزدگی میں اثاثوں کی کل مالیت نہیں لکھی تاہم ان کی جانب سے بتائے گئے اثاثوں کی مالیت لگ بھگ 10 کروڑ روپے بنتی ہے۔ سابق وزیراعلیٰ نے حلف نامے میں بتایا ہے کہ ان کے پاس تقریباً ساڑھے 8 کروڑ کے پرائز بانڈ،ایک کروڑ روپے مالیت کی اسلام آباد میں سراوان سیفٹی اینڈ سیکورٹی مپنی ، مچھ میں رئیسانی مائننگ کمپنی کی ملکیت ہے۔ ان کے پاس اہلیہ کے زیر استعمال 120 گرام سونا،10 لاکھ روپے کا موروثی فرنیچر بھی ہے۔ انہوں نے 2017ء میں 11 لاکھ 63 ہزار روپے کی آمدن ظاہر کی ہے جس پر انہوں نے 66 ہزار روپے کا ٹیکس دیا۔ انہوں نے 27 لاکھ روپے کی زرعی آمدن پر کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا۔
نواب ثناء اللہ زہری:
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری مجموعی طور پر 27کروڑ 75لاکھ روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں۔ انہوں نے اپنے حلف نامے میں بتایا ہے کہ 2017ء میں صرف ایک سال کے دوران ان کے اثاثوں میں 17کروڑ 51لاکھ روپے کا اضافہ ہوا۔ 2016ء میں نواب ثناء اللہ زہری نے 69لاکھ 60ہزار روپے تنخواہ پر 14لاکھ11ہزار روپے ٹیکس دیا۔ 2017ء میں زراعت سے 46لاکھ روپے کی آمدن ہوئی۔ نواب ثناء اللہ زہری نے اپنے اثاثوں میں دبئی کا پانچ کروڑ روپے مالیت کا اپارٹمنٹ بھی ظاہر کی ہے ۔ اس کے علاوہ انہوں نے تقریباً 8 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ ان کے پاس 27لاکھ روپے کی ایک گاڑی ہے۔ 60تولہ سونا، 3کروڑ 26لاکھ روپے کے پرائز بانڈ اور 10لاکھ روپے کے مال مویشی ہیں۔
عبدالقدوس بزنجو:
پی بی 44 اآواران کم پنجگور پر امیدوار سابق وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کا شمار غریب امیدواروں میں ہوتا ہے ان کے پاس صرف 19 لاکھ روپے کے اثاثے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ مالی سال کے دوران صوبائی اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے 59 لاکھ روپے تنخواہ لی اور اس پر 11 لاکھ روپے ٹیکس دیا۔ان کے پاس 9 لاکھ روپے مالیت کا دو ہزار گز کا پلاٹ ،اہلیہ کے ساڑھے تین لاکھ روپے کے زیورات اور ایک بند مائننگ کمپنی کے علاوہ کوئی اثاثہ نہیں۔ سابق وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کے پاس کوئی ذاتی گاڑی بھی نہیں ۔
مولانا عبدالغفور حیدری:
پی بی 32 پر جے یو آئی کے امیدوار سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری ایک کروڑ 64 لاکھ روپے اثاثوں کے مالک ہیں۔ انہوں نے 2017ء میں سینیٹ سے 37 لاکھ روپے کی تنکواہ لی جس پر 5 لاکھ روپے کا ٹیکس دیا۔ ان کے پاس 50 لاکھ روپے کا بینک بیلنس اور قلات، گوادر، کوئٹہ اور اسلام آباد میں مکان اور پلاٹس ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ:
سابق وفاقی وزیر ، این اے 268 اور پی بی 42 خاران پر امیدوار سابق گورنر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ 20 کروڑ روپے اثاثوں کے مالک ہیں۔ ان کے پاس 25 لاکھ روپے کا سونا، سندھ اور بلوچستان میں 167 ایکڑ زرعی زمین، کراچی اور کوئٹہ میں مکان اور گوادر میں پلاٹ ہے۔
سرفراز بگٹی:
پی بی 10 ڈیرہ بگٹی سے امیدوار سابق صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کاغذات نامزدگی میں 16 کروڑ23لاکھ روپے کے اثاثے ظاہر کئے ہیں۔ انہوں نے 2017ء میں صوبائی اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے 75 لاکھ روپے تنخواہ وصول کی جس پر انہوں نے 15 لاکھ 90 ہزار روپے ٹیکس دیا۔ ان کے پاس ہونڈا کمپنی کی 2018ء ماڈل کی نئی قیمتی گاڑی ہے ۔ ان کے پاس 10 لاکھ روپے بینک بیلنس ،دس لاکھ روپے نقد، اہلیہ کے پاس 23 لاکھ روپے کے زیورات اور 25 لاکھ روپے کا گھریلو فرنیچرہے ۔وہ کوئٹہ اورملتان میں تقریباً پانچ کروڑ روپے کے گھر اور پلاٹ کے بھی مالک ہیں۔سابق وزیر داخلہ کے پاس بڑی تعداد میں مال مویشی بھی ہیں۔ انہوں نے کاغذات نامزدگی میں 76 لاکھ روپے کے 76 اونٹ، چار کروڑ87لاکھ روپے کی 8ہزار 120 عددبکریاں،93لاکھ 50ہزار مالیت کی 1870 عددبھیڑیں،ایک کروڑ 24 لاکھ روپے کی 310 عددگائے ،35 لاکھ روپے کے 35 بیل، 45 لاکھ روپے کی 50 بھینسیں بھی ظاہر کی ہیں۔ سرفراز بگٹی نے 2015ء سے 2017ء تک امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب، مراکو،متحدہ عرب امارت، ترکی،بیلجیم، ہالینڈ ، جرمنی، اٹلی ، سوئٹزرلینڈ،فرانس، قطر اور تھائی لینڈ کے دورے کئے۔
علی مدد جتک:
پی بی 31 پر امیدوار پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر علی مدد جتک نے کاغذات نامزدگی میں 20 کروڑ 32 لاکھ روپے کے اثاثے ظاہر کئے ہیں۔ ان کے پاس غوث آباد میں 7 کروڑ روپے کی ایک ایکڑ جائیداد، 2 کروڑ روپے مالیت کی 11 ایکڑ رہائشی و زرعی زمین اوردشت میں 3 کروڑ روپے کی 70 ایکڑ زمین ہے ۔ علی مدد جتک نے 7 کروڑ روپے کے مال مویشی اور 40 لاکھ روپے کا لائسنس یافتہ اسلحہ بھی کاغذات نامزدگی میں ظاہر کیا ہے۔
جام کمال:
بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ سابق وفاقی وزیر جام کمال کے اثاثوں کی کل مالیت ایک کروڑ 52 لاکھ روپے ہے۔ انہوں نے 61 لاکھ روپے ٹیکس دیا۔
اصغر خان اچکزئی :
این اے 263 پر امیدوار اے این پی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی صرف 17 لاکھ روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں۔ ان کے پاس کوئی ذاتی گاڑی نہیں ۔
لشکری رئیسانی:
پی بی 31پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے امیدوار سابق سینیٹر لشکری رئیسانی بھی کروڑ پتیوں میں شامل ہے۔ ان کے اثاثوں کا تخمینہ 16 کروڑ 80 لاکھ روپے ہے ۔لشکری رئیسانی کے پاس 60 لاکھ روپے کے زیوارات، 59 لاکھ روپے کے پرائز بانڈ، 60 لاکھ روپے کا فرنیچر ،23 لاکھ روپے کے مال مویشی ہیں۔ چیف آف سراوان کے چھوٹے بھائی نے وراثت میں ملنے والے دو کروڑ روپے کے قیمتی نایاب قالین بھی اثاثوں میں ظاہر کیے ہیں۔
سردار یعقوب خان ناصر:
مسلم لیگ ن کے مرکزی نائب صدر سابق وفاقی وزیر ریلوے سردا ریعقوب خان ناصر نے کاغذات نامزدگی میں 9 کروڑ 86لاکھ روپے کے اثاثے ظاہر کیے ہیں۔ ان کے اثاثوں میں 58لاکھ روپے کی تین گاڑیان، 75لاکھ روپے کا اسلام آباد میں پلاٹ، 25لاکھ روپے کی زرعی زمین، اسلام آباد میں بیٹے کے نام پر پانچ کروڑ روپے کا بنگلہ، بیٹے کے نام پر 90لاکھ روپے کی ماربل فیکٹری شامل ہے۔وہ کوئلے کی ایک کان میں بھی 27فیصد حصہ رکھتے ہیں۔سردار یعقوب ناصر نے کوئٹہ کے مہنگے ترین علاقے زرغون روڈ سے ملحقہ خجک روڈ پر لاء کالج کے قریب سینکڑوں گز پر مشتمل کروڑوں روپے مالیت کے بنگلے کی قیمت صرف چار لاکھ روپے ظاہر کی ہے۔
نواب ایاز جوگیزئی :
این اے 257 اور پی بی 3 پر پشتونخوامیپ کے امیدوار نواب محمد ایاز جوگیزئی نے کاغذات نامزدگی میں 2 کروڑ 42لاکھ روپے کے اثاثے ظاہر کیے ہیں۔ جس میں کوئٹہ میں زرعی زمین اور مکان بھی شامل ہے۔ نواب ایاز جوگیزئی اسلام آباد کے چک شہزاد میں نو لاکھ روپے کے پلاٹ کے مالک بھی ہیں۔ان کے پاس 7لاکھ کے زیوارات ہیں ۔ بینک بیلنس تقریباً لاکھ روپے سے زائد ہے۔انہوں نے گزشتہ تین سالوں میں متحدہ عرب امارات، برطانیہ، تھائی لینڈ کے دورے کیے۔
مولانا عبدالواسع:
این اے 257 پر امیدوار سابق اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع دو کروڑ 28 لاکھ روپے اثاثوں کے مالک ہیں۔ان کے پاس کوئی ذاتی گاڑی نہیں ہے۔ ان کے پاس بینک میں دو کروڑ دس لاکھ روپے سے زائد کی رقم موجود ہے۔انہوں نے کاروبار اور تنخواہ کی مد میں 2017ء میں 83لاکھ روپے آمدن ظاہر کی ہے اور اس پر 18لاکھ روپے کا ٹیکس دیا۔
مولوی نور اللہ:
پی بی 3 قلعہ سیف اللہ پر امیدوار ایم ایم اے بلوچستان کے صدر مولوی نور اللہ بھی کروڑ پتی ہیں۔ ان کے پاس 6 کروڑ 68 لاکھ روپے کے اثاثے ہیں۔
جعفرخان مندوخیل؛
این اے 257 قلعہ سیف اللہ کم ژوب کم شیرانی اور پی بی 2 ژوب پر امیدوار سابق صوبائی وزیر جعفر خان مندوخیل 9کروڑ 91لاکھ روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں۔ انہوں نے اٹیلی، فرانس اور برطانیہ کے دورے کیے۔ جعفرمندوخیل نے گزشتہ مالی سال اسمبلی سے ملنے والی تنخواہ پر پندرہ لاکھ روپے کا ٹیکس ادا کیا۔
مجید اچکزئی:
پی بی 22 پر پشتونخوامیپ کے امیدوار سابق ایم پی اے مجید خان اچکزئی نے کاغذات نامزدگی میں 5 کروڑ 55 لاکھ روپے کے اثاثے ظاہر کیے ہیں۔ انہوں نے 2017ء میں بلوچستان اسمبلی سے تنخواہ کی مد میں 82 لاکھ روپے وصول کئے جس پر انہوں نے 13 لاکھ روپے کا ٹیکس دیا۔
نوابوں،سرداروں اور ان کے بیٹوں سمیت اہم قبائلی شخصیات کے اثاثوں کی تفصیل
نواب جنگیز مری:
مری قبیلے کے سربراہ نواب جنگیز مری 5کروڑ 15لاکھ روپے اثاثوں کے مالک ہیں ۔ اسمبلی سے ملنے والی تنخواہ اور 99لاکھ روپے سالانہ آمدن پر انہوں نے 13لاکھ روپے ٹیکس ادا کیا ہے۔
نواب میر عالی بگٹی:
بگٹی قبیلے کے سربراہ نواب میر عالی بگٹی 29 کروڑ 30لاکھ روپے اثاثوں کے مالک ہیں۔ ان کے اثاثوں میں ایک سال کے دوران دس کروڑ روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔ نواب میر عالی بگٹی ڈیرہ بگٹی میں 20ہزار ایکڑ موروثی اراضی کے مالک ہیں جن کی مالیت انہوں نے 15کروڑ روپے ظاہر کی ہے۔ ان کے پاس نواب شاہ میں بھی 211 ایکڑ زرعی اراضی ہے۔ نواب میر عالی نے اثاثوں میں پچیس لاکھ روپے کی نقد رقم اور سال 2017ء میں ایک کروڑ 88لاکھ روپے کی آمدن ظاہر کی ہے لیکن اس پر کوئی ٹیکس نہیں دیا۔ ان کی اہلیہ کے پاس پچاس لاکھ روپے مالیت کا سو تولہ سوناہے۔
نواب زادہ گزین مری :
حال ہی میں جلاوطنی ختم کرکے واپس آنے والے نوابزادہ گزین مری حلقہ این اے 257 اور پی بی 9 کوہلو امیدوار ہیں۔ انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں 3کروڑ44لاکھ روپے کے اثاثے ظاہر کیے ہیں۔
گزین مری کے پاس پچیس لاکھ روپے کا مکان، پچیس لاکھ روپے کا حب میں فارم ہاؤس اور کوئٹہ میں والد کا تحفے میں دیا گیا گھر ہے۔ ان کا دبئی میں بارہ لاکھ 47ہزار درہم کا اپارٹمنٹ بھی ہے۔
نوابزادہ شاہ زین بگٹی:
این اے 259 ڈیرہ بگٹی، کوہلو، بارکھان، سبی اور لہڑی پر مشتمل قومی اسمبلی کے حلقے میں نواب بگٹی کے پوتے نوابزادہ شاہ زین بگٹی بھی امیدوار ہیں۔ انہوں نے حلف نامے میں اپنے اثاثوں کی کل مالیت نہیں لکھی تاہم یہ بتایا ہے کہ ان کے پاس 23ہزار ایکڑ مشترکہ موروثی اور سانگھڑ میں832ایکڑ زمین ہے۔سوئی میں ایک کروڑ روپے کا پٹرول پمپ ہے۔ انہوں نے کاغذات نامزدگی میں بتایا ہے کہ او جی ڈی سی ایل کی الاٹ کی گئی زمین پر پندرہ کروڑ روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔ شاہ زین بگٹی نے 2016اور2017ء میں دبئی اور تھائی لینڈ کے دوروں پر پچاس لاکھ روپے خر چ کیے ۔انہوں نے تھائی لینڈ میں 45دن گزارے۔
سردار سکندر حیات کے کاغذات نامزدگی میں اثاثوں کی تفصیل
نواب محمد خان شاہوانی:
سابق صوبائی وزیر نواب محمد خان شاہوانی نے کاغذات نامزدگی میں ایک کروڑ 28لاکھ روپے کے اثاثے ظآہر کئے ہیں جس میں کوئٹہ، مستونگ، کچھی اور قلات میں وراثتی زمین، 220گرام سونا وغیرہ شامل ہے ۔
سردار فتح محمد محمد حسنی:
این اے 268 اور پی بی 42 پر آزادامیدوارسابق رکن قومی اسمبلی سردار فتح محمد حسنی 9 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثوں کے مالک ہیں۔ انہوں نے امارتی اقامہ بھی کاغذات نامزدگی میں ظاہر کی ہے لیکن بتایا ہے کہ وہ اس اقامے کی بنیاد پر کوئی تنخواہ وصول نہیں کرتے ۔ان کا بینک بیلنس 82 لاکھ روپے ہے۔
سردارصالح بھوتانی:
پی بی 49 پر امیدوار سابق نگراں وزیراعلیٰ سردار صالح بھوتانی نے 2 کروڑ45 لاکھ روپے کے اثاثے ظاہر کئے ہیں ۔ انہوں نے گزشتہ سال 88 لاکھ روپے کی مجموعی آمدن پر 11 لاکھ روپے ٹیکس دیا۔
سردار سرفراز چاکر ڈومکی :
سابق صوبائی وزیر سردار سرفراز چاکر ڈومکی کے اثاثوں کی مالیت 3کروڑ 44لاکھ روپے ہے ۔ ان کے پاس 83لاکھ روپے نقد اور78لاکھ روپے کے مال مویشی ہے جو وراثت میں ملے ہیں۔
نوابزادہ اورنگزیب مگسی :
پی بی 16 جھل مگسی پر امیدوارتین کروڑ 30لاکھ روپے اثاثوں کے مالک ہیں۔
نوابزادہ سیف اللہ مگسی:
سابق گورنر نواب ذوالفقار علی مگسی کے صاحبزادے سابق سینیٹر بیرسٹر نوابزادہ سیف اللہ مگسی نے کاغذات نامزدگی میں 63لاکھ روپے کے اثاثے ظاہر کئے ہیں۔ان کے پاس نصیرآباد،جھل مگسی، مستونگ اور قمبر شہداد کوٹ میں موروثی زمین ہے۔ ان کی اہلیہ کے نام پر لاہور اور پاک پتن میں زمینیں ہیں۔
نوابزادہ علی رضا مگسی :
نوابزادہ علی رضا مگسی نے کاغذات نامزدگی میں اپنے والد سابق گورنر نواب ذوالفقار علی مگسی کی جانب سے تحفے میں دیا گیا گھر ظاہر کیا ہے جو ڈی ایچ اے کراچی میں واقع ہے۔ ان کے پاس بائیس لاکھ روپے ملکیت کا بحریہ ٹاؤن کراچی میں واقع پلاٹ بھی ہے۔ نوابزہ علی رضا مگسی جھل مگسی اور سندھ کے ضلع قمبر شہداد کوٹ میں وراثت میں ملنے والی زرعی زمین کے مالک بھی ہیں۔ ا ن کے پاس دو سو تولہ سونا، بیس لاکھ روپے نقد، گیارہ لاکھ روپے بینک بیلنس بھی ہے۔
سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے امیدوار
ولی محمد نورزئی:
پی بی 27 کوئٹہ پر بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار ولی محمد نورزئی 2017ء میں 16کروڑ88 لاکھ روپے سالانہ آمدن نے 7 کروڑ 23 لاکھ روپے ٹیکس ادا کیا۔
ملک عبدالقیوم کاکڑ:
این اے 262 پر امیدوار معروف کاروباری شخصیت ملک عبدالقیوم کاکڑ انتخابی امیدواروں میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والوں میں شامل ہے۔ انہوں نے 15 کروڑ 96 لاکھ روپے کے اثاثے ظاہر کئے ہیں جس میں سے 7 کروڑ روپے کی گورنمنٹ کنٹریکر کی حیثیت سے سرمایہ کاری کر رکھی ہے ۔ انہوں نے گزشتہ سال کے دوران 13 کروڑ کی آمدن پر ایک کروڑ 3 لاکھ 17 ہزار روپے ٹیکس دیا۔
اکبر آسکانی :
پی بی 48 کیچ پر امیدوار سابق صوبائی ویزر اکبر آسکانی 21کروڑ 58ہزار روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں۔ ان کے پاس 31لاکھ 72ہزار روپے کے پرائز بانڈ ہیں۔ان کے صوبائی اسمبلی بینک اکاؤنٹ میں 92لاکھ روپے ہے ۔ جبکہ ایک اور بینک اکاؤنٹ میں دو کروڑ 35لاکھ روپے ہے ۔ان کے پاس اسلام آباد، کراچی،کوئٹہ اور گوادر میں کروڑوں روپے مالیت کے رہائشی و کمرشل عمارت اور پلاٹس ہیں۔
خواتین سیاستدان کے اثاثوں کی تفصیل
زبیدہ جلال:
این اے 271 پر بلوچستان عوامی پارٹی کی امیدوار سابق وفاقی وزیر تعلیم زبیدہ جلال نے کاغذات نامزدگی میں کل اثاثوں کی مالیت نہیں لکھی ۔ تاہم ان کے پاس 70لاکھ روپے کی گاڑیاں اور سوناہے ۔ گوادر میں پانچ پلاٹس ،71ایکڑ کی زمین ہے۔ اس کے علاوہ انہیں بولان میں 150ایکڑ زرعی زمین اور کوئٹہ میں ایک اکڑ رہائشی گھر شوہر سےتحفے میں ملا ہے۔ ان کے پاس کلفٹن کراچی میں بیس لاکھ روپے کا پلاٹ اور کوئٹہ میں ایک پٹرول پمپ بھی ہے۔
راحیلہ درانی:
این اے 265 اور پی بی 29 پر کاغذات نامزدگی جمع کرانےوالے مسلم لیگ ن کی رہنماء اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ درانی 2 کروڑ 14 لاکھ روپے اثاثوں کی مالک ہیں۔ انہوں نے کاغذات نامزدگی میں کوئٹہ اور گوادر میں گھر، پلاٹ ،26 لاکھ روپے کے پرائز بونڈ، 19 لاکھ روپے کی جیولری، 25 لاکھ روپے بینک بیلنس ظاہر کیا ہے۔
یاسمین لہڑی:
این اے 265 ، پی بی 32 اور قومی اسمبلی کی خواتین کی مخصوص نشستوں پر نیشنل پارٹی کی امیدوار سابق ایم پی اے یاسمین لہڑی بھی کروڑ پتی ہیں۔ ان کے کل اثاثوں کی مالیت 4 کروڑ 21 لاکھ روپے ہے۔ انہوں نے کاغذآت نامزدگی میں 9 پلاٹ، 6 فلیٹ، 3 گھر اور 386 ایکڑ زرعی اراضی ظاہر کی ہیں۔ ان کے پاس دو گاڑیاں ہیں۔
راحت فائق جمالی:
سابق صوبائی وزیر راحت فائق جمالی کے اثاثوں کی مالیت ایک کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد ہے۔ انہوں نے 2017ء میں بلوچستان اسمبلی سے 60لاکھ روپے تنخواہ لی اور 11 لاکھ روپے ٹیکس دیا۔
سابق وفاقی وصوبائی وزراء ،سابق پارلیمنٹرینز اور دیگر اہم سیاسی شخصیت
سعید احمد ہاشمی:
سابق ایم پی اے سعید احمد ہاشمیاین اے 265 اور پی بی 29 پر بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار ہیں۔ انہوں نے کاغذات نامزدگی میں 2 کروڑ 90 لاکھ روپے کے اثاثے ظاہر کئے ہیں۔
طاہر محمود خان:
پی بی 28 پر بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار سابق صوبائی وزیر تعلیم طاہر محمود خان بھی کئی کروڑ روپے اثاثوں کے مالک ہیں۔ انہوں نے اپنے اثاثوں میں ڈی ایچ اے کراچی میں ڈیڑھ کروڑ روپے کا فلیٹ ،تیل گودام میں گھر اور مشن روڈ پر جنرل اسٹور میں مشترکہ ملکیت، کوئٹہ کینٹ میں اہلیہ کے نام پر اراضی، ساڑھے سترہ لاکھ روپے کے زیورات، 61 لاکھ روپے بینک بیلنس اور اہلیہ کے اکاؤنٹ میں ڈیڑھ کروڑ روپے کا بیلنس ظاہر کیا ہے۔
اسماعیل گجر:
پی بی 28 پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے امیدوار سابق صوبائی وزیر اسماعیل گجر 2 کروڑ 35 لاکھ روپے اثاثوں کے مالک ہیں۔ ان کا ڈیری فارم اور رینٹ اے کا ر کا کاروبار ہے۔ ان کے پاس لاہور میں آبائی گھر، اہلیہ کے نام پر زمین ہے ۔
ناصر علی شاہ:
این اے 265 پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے امیدوار سابق ایم این اے ناصر علی شاہ نے ایک کروڑ 48 لاکھ روپے کے اثاثے ظاہر کیے ہیں۔
سردار اسلم بزنجو:
نیشنل پارٹی کے رہنماء سابق صوبائی وزیر زراعت سردار اسلم بزنجو کے اثاثوں کی مالیت 2کروڑ 96لاکھ روپے ہے۔ ان کے پاس 410ایکڑ مشترکہ زمین، گوادر اور خضدار میں تین پلاٹس ہیں۔
رحمت صالح بلوچ:
این اے 270اور پنجگور سے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پر امیدوار سابق صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ کے اثاثوں کی مالیت 56 لاکھ 40 ہزار روپے ہے ۔ ان کے پاس پینتیس لاکھ روپے کا مکان اور زرعی جائیدا دہے۔ گھریلو استعمال کیلئے تیس تولہ سونا، چار لاکھ روپے کا فرنیچر وغیرہ ہے۔ رحمت صالح بلوچ کا بینک بیلنس سترہ لاکھ روپے ہے ۔انہوں نے صوبائی اسمبلی سے 66 لاکھ روپے تنخواہ وصول کی جس پر 12لاکھ 17 ہزار روپے ٹیکس دیا۔
صابر علی بلوچ:
پیپلز پارٹی کے رہنماء سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ صابر علی بلوچ این اے 270 پنجگور واشک آواران پر امیدوار ہے۔ انہوں نے اثاثوں کی کل مالیت نہیں لکھی تاہم انہوں نے اپنے اثاثوں میں چار کروڑ روپے کا ڈی ایچ اے کراچی میں گھر،کلفٹن میں اہلیہ کے نام پر تیس لاکھ کا گھر، اسلام آباد میں چودہ لاکھ وپے کا پلاٹ، پنجگور میں ڈھائی لاکھ روپے کا آبائی گھر،پچیس تولہ سونااور اکتالیس لاکھ روپے کا بینک بیلنس ظاہر کیا ہے۔
غلام جان بلوچ:
سابق صوبائی وزیر غلام جان بلوچ کے پاس کراچی اور پنجگور میں رہائشی مکان، فلیٹ اور زرعی زمین ہے جس کی مالیت انہوں نے سات کروڑ روپے ظاہر کی ہے۔
سید محمد رضا:
این اے 265 اور پی بی 27 پر مجلس وحدت مسلمین کے امیدوار سابق صوبائی وزیر سید محمد رضاکے اثاثوں کی کل مالیت 65 لاکھ رروپے ہے۔ ان کے پاس 10 تولہ سونا ، سولہ لاکھ روپے کا فرنیچر ہے۔ انہوں ن 2017 ء میں 65 لاکھ روپے کی تنخواہ صوبائی اسمبلی سے وصول کی جس پر انہوں نے 12 لاکھ روپے ٹیکس دیا۔
حافظ حسین احمد:
این اے 266 Ù